قرآن مجید میں کلمۃ (روح القدس ) چار مقامات پر استعمال ہو ا ہے :
1۔سورہ نحل میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ﴿ قُلْ نَزَّلَهُ رُوحُ الْقُدُسِ مِنْ رَبِّكَ بِالْحَقِّ لِيُثَبِّتَ الَّذِينَ آمَنُوا ... مزید پڑھ المزید ﴾(کہدیجئے:اسے روح القدس نے آپ کے۔رب کی طرف سے برحق نازل کیا ہے تاکہ ایمان لانے والوں۔۔102)
اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس سے مراد جناب جبرائیل عليه السلام ہے ،کیونکہ وہی ہے جنہوں نے رسول اکرم صلى الله عليه و آله و سلم پر قرآن مجید کو نازل کیا جیسا کہ اس بات کی صراحت سورہ بقرۃ کی آیت 97 میں بھی ہے ﴿ ... مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَىٰ قَلْبِكَ ... ﴾(۔۔ آپ کہدیجئے: جو کوئی جبرائیل کا دشمن ہے (وہ یہ جان لے کہ) اس نے (تو) اس قرآن کو باذن خدا آپ کے قلب پر نازل کیا۔۔)
اور قدس سے مراد طاہر اور پاکیزہ ہے ۔
اس کے علاوہ تین آیات اور بھی ہیں جن میں روح القدس کو صراحت کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے جو کہ سورۃ بقرۃ کی آیت نمبر 87،253 اور سورۃ مائدۃ کی آیت 110نمبر ہیں۔روایات میں اس بات کی طرف بھی اشارہ ملتا ہے کہ آئمہ عليهم السلام کی بھی روح القدس کے ذریعہ قوت و طاقت دى جاتی ہے ۔اور تورات اور انجیل میں آیا ہے کہ روح قدس بہت سے ایسے افراد پر بھی نازل ہوئے ہے جن کا شمار انبیا میں سے نہیں ہوتا ۔اور کچھ روایات اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وہ فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے ۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ جناب جبرائیل عليه السلام اور میکائیل عليه السلام سے بھی عظیم فرشتہ ہے جو کہ نبی اکرم صلى الله عليه و آله اور آئمہ عليهم السلام کے ساتھ خاص ہے ۔
والحمد لله، والصلاة والسلام على رسوله محمد وآله الطاهرين
مؤسسة المصطفى للارشاد والتوعية الدينية