رھبانیت (دنیا اور اس کی لذتوں کو ترک کر دینا) کی اسلام میں مذمت کی گئی ہے مسلمانوں کو اس سے دور رہنا چاھئے ۔ پیغمبر اسلام نے ارشاد فرمایا:
"لیس فی امتی رهبانیة "۔ "میری امت میں رہبانیت نہیں ہے"۔[۱]
آنحضرت کو جب یہ معلوم ہوا کہ آپ کے ایک صحابی "عثمان بن مظعون" نے دنیا سے منہ پھیر لیا ہے بیوی بچوں سے کنارہ کش ہو گئے ہیں، دن روزے میں رات عبادت میں بسر کرتے ہیں، آنحضرت کو ناگوار گزرا۔ ناگواری کے عالم میں گھر سے باہر تشریف لائے اور عثمان بن مظعون کے پاس گئے اور فرمایا:
"خدا وند عالم نے مجھے رہبانیت کے لئے نہیں بھیجا ہے بلکہ مجھے ایسے دین کے ساتھ مبعوث کیا ہے جو معتدل ہے، آسان ہے جس میں دشواریاں نہیں ہیں۔ میں بھی روزہ رکھتا ہوں، نمازیں پڑھتا ہوں اور اپنی ازواج سے نزدیکی کرتا ہوں جو شخص میرے فطری دین کو دوست رکھتا ہے اس کو چاہئے کہ وہ میری سنت اور روش کی پیروی کرے اور شادی کرنا میری سنتوں میں سے ایک ہے"۔[۲]
۱۔بحار ج ۷۰ ص ۱۱۵
۲۔وسائل ج ۱۴ ص ۷۴