امام صادق (علیہ السلام) کے مشہور شاگرد اور اصحاب کونسے تھے؟
"ایک درخت اپنے پھل سے، ایک آدمی اپنے ساتھیوں سے اور ایک استاد اپنے شاگردوں کی صلاحیتوں سے پہچانا جاتا ہے۔ امام صادق (علیہ السلام) کے شاگرد اور اصحاب کی ایک طویل فہرست ہے ان میں چند معروف نام آبان بن تغلب، ہشام ابن الحکم،مفضل بن عمر، حماد بن عیسیٰ، زرارۃً بن اعین، محمد بن علی المعروف مومن طاق اور آخر میں لیکن بہت قابل احترام جابر بن حیان ہیں۔
امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے پہلے تحصیل علم کے لیے لوگوں میں خاص رغبت نہیں پائی جاتی تھی اس عدم توجہی کا ایک سبب درس و تدریس کا طریقہ تھا، مسلمانوں میں حصول علم کا جذبہ اور شوق پیدا کرنے کے لیے امام صادق (علیہ السلام) نے باہمی ربط کا موثر طریقہ رائج کیا جس کو موجودہ زمانہ میں طریقہ کہتے ہیں اس میں شاگرد کو سوالات کرنے کی آزادی تھی امام سے مختلف افراد کے مناظروں میں اس طریقہ کی جھلک نظر آتی ہے، امام کی دانشگاہ میں مختلف علوم یعنی فقہ، حدیث،اصول، علم کلام اور تفسیر کے علاوہ علوم طبیعی اور علم ابدان سے متعلق امور پر درس و تدریس اور بحث و مباحثے ہوتے تھے۔ امام اپنے شاگردوں کو تاکید فرماتے تھے کہ جو کچھ سمجھو اور سنو لکھ لو کیونکہ جب تک لکھو گے نہیں اس وقت تک حفاظت نہ کر سکو گے۔ علم و حکومت کو زمانے کی دست برد سے محفوظ رکھنے کے لیے ضبط تحریر میں لانا ضروری ہے، انسان کا حافظہ کتنا ہی قوی کیوں نہ ہو تحریر کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ امام صادق کا مقصد یہ تھا کہ ذہن کی دی ہوئی دولت اور بصیرت کی نعمت کو الفاظ کے مکتوبی حصار میں محفوظ کر لینا چاہیے۔
چار ہزار سے زیادہ عظیم ترین افراد اور ہستیاں آپ کے حلقہ علم و ارادت سے منسلک تھیں۔ ان کی فہرست باقاعدہ موجود ہے۔ چند مشہور شخصیتوں کا تذکرہ اور اسماء درج ذیل ہے جو علم و فضل میں ممتاز تھے۔
ابن تغلب اسحاق ابن عمار، ابو القاسم برید بن معاویہ، عجلی ثابت بن دینار، ابو حمزہ ثمالی،
مالک ابن انس، سفیان ثوری، سفیان بن عینیہ، فضل بن عیاض، شعبہ بن حجاج، حاتم بن اسماعیل،
حفص بن غیاث، ا براہیم بن محمد، ابو المنذر زہیر بن محمد، حماد بن زیاد، زرارہ بن اعین، شیبانی ابو محمد صفوان بن مہران، ہشام بن الحکم، معلی بن خنیس، مفضل بن عمرو، بکر الشیبقی، جابر بن حیان، امام اعظم ابو حنیفہ وغیر ہم۔
"