حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی شخصیت کے بارے بیان کریں؟
"امام صادق (علیہ السلام) کی جامع و کامل شخصیت کا احاطہ نا ممکن ہے۔ جعفر کے معنی نہر کے ہیں۔ گویا قدرت کی طرف سے اشارہ ہے کہ آپ کے علم و کمالات سے دنیا سیراب ہو جائیگی۔ امام جعفر صادق (علیہ السلام) کی تاریخ ولادت 17 ربیع الاوّل پر سب کو اتفاق ہے مگر سال ولادت میں اختلاف ہے۔ روایت رجال کے مطابق ولادت سال 80 ہجری میں ہے جبکہ محمد ابن یعقوب کلینی اور شیخ صدق کا اتفاق سال 83 ہجری پر ہے۔ آپ نے بہ فضل خدا 65 سال عمر پائی اور مدتِ امامت 34 سال رہی (114 ھ تا 148ھ) چہاردہ معصومین میں طویل عمر اور عہد امامت کے حوالہ سے آپ کی امتیازی خصوصیت ہے۔ آپ کی مادر گرامی جناب اُمِ فروہ بنت ِ قاسم بن محمد بن ابو بکر تھیں۔
صاحب مروج الذھب کے حوالہ سے ان معظمہ کی عظمت اور مرتبہ کے لیے یہی کافی ہے کہ خود امام باقر (علیہ السلام) نے آپ کے والد قاسم سے اپنے لیے رشتہ مانگا تھا۔ آپ کی مشہور کنیت عبد ﷲ ہے اور بے شمار القاب میں لقب الصادق زیادہ مشہور ہے۔
آپ کے 7 بیٹے یعنی اسماعیل، عبد ﷲ، موسیٰ (ابن کاظم) اسحاق، محمد (الدیباج)، عباس اور علی، اور تین بیٹیاں ام فروہ، اسماء و فاطمہ تھیں۔ آپ کی دو ازواج مطہرات میں ایک فاطمہ بنت الحسین امام زین العابدین کی پوتی تھیں۔
امام صادق (علیہ السلام) کے دورِ امامت میں بنی امیہ کے سلاطین میں ہشام بن عبد الملک، ولید بن یزید بن عبد الملک، یزید بن ولید، مروان حمار اور خاندان بنی عباس کے، افراد ابو العباس السفاح اور منصور دوانیقی تھے۔ ان میں عبد الملک کی حکومت کے بیس سال اور منصور دوانیقی کے دس سال شامل ہیں۔
منصور دوانیقی ایک خود سر اور ظالم حکمران تھا۔ آئمہ اہلبیت اور ان کے دوستوں پر حاکمان وقت کے مظالم کے سلسلے میں صرف اتنا کہنا کافی ہے کہ:
ایک سیل خوں رواں ہے حمزہ سے عسکری تک،
شیعہ عقیدہ کی رو سے امامت کسبی نہیں بلکہ وہبی وصف ہے یعنی اس کا تعین خود ﷲ تعالیٰ کرتا ہے اور ایک امام دوسرے آنے والے کی نشان دہی کرتا ہے اس عمل کو (نص) کہتے ہیں یعنی منشائے الہیٰ کا اظہار، امام صادق (علیہ السلام) کے بارے میں امام باقر (علیہ السلام) کی بے شمار نصوص معتبر کتابوں میں ملتی ہیں۔
شیخ مفید ۔ الارشاد، بحار الانوار وغیرہ
امام جعفر صادق کی عظیم شخصیت پر مسلسل اور انتھک کام کرنے کی ضرورت ہے۔ آئمہ (علیہم السلام) کی زندگی کا ہر قدم ہمارے لیے مشعل راہ ہے ان کی زندگی کا ہر پہلو صحیفہ رشد و ہدایت ہے۔ ان حضرات نے اپنی زندگیاں اطاعت خدا اور رسول میں وقف کر دیں تھی اور وحی الہٰی اور تعلیمات نبوی کو ہمیشہ پیش نظر رکھا ۔ امام صادق (علیہ السلام) کی حیات طیبہ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تاریخ اسلام ہی نہیں بلکہ تاریخ بشریت کی یہ قد آور شخصیت اپنے علم و عمل سے انسانیت کو کس قدر فیص بخشا ہے۔ اس کا اندازہ امام سے متعلق ان آراء سے ہی ہو سکتا ہے ۔ جس کا اظہار مختلف مفکرین نے وقتاً فوقتاً کیا ہے اس کی چند مثالیں حسب ذیل ہیں:
نور المشرقین منِ حیاۃ الصادقین میں، آغا سلطان مرزا نے اعیان الشیعہ کے حوالہ سے امام کی تصانیف کی طویل فہرست دی ہے ان میں سے چند مشہور حسب ذیل ہیں۔
150 تصانیف۔ 80 بلا واسطہ اور 70 بالواسطہ
1- رسالہ عبد ﷲ ابن النجاشی
2- رسالہ مروی عن الاعمش
3- رسالہ توحید مفضل
4- کتاب الاہلیلجہ
ان کے علاوہ امام صادق (علیہ السلام) کے مختلف دینی اور لا دینی طبقات اور دہریوں سے مناظروں کی ایک طویل فہرست بھی ہے جس میں اعترافات طبیب ہندی، امام ابو حنیفہ سے مناظرہ، صوفیوں کے گروہ سے مناظرہ اور مشہور دہریہ ابو شاکر دیصانی سے مناظرہ قابل ذکر ہیں۔