سید صرف اہل بیت کے لیے خاص ہے کہ ہم دوسرے سردار لوگوں کو سید بول سکتے ہیں جیسے کہ اب لوگ اصحاب اکرام کو بھی سید کہتے ہیں مجھے علم نہیں اس لیے سوال پوچھ رہا ہوں
لفظ "سید" لغوی اعتبار سے عربی زبان میں وسیع مفہوم رکھتا ہے اور اس کا استعمال احترام، بزرگی یا قیادت کے معنی میں کیا جاتا ہے۔
اسی لیے عرب میں استاد، بزرگ، شیخ یا حتیٰ کہ باپ کو بھی "سَیِّدِی" (اے میرے سردار/محترم) کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے، جو کہ محض تعظیمی خطاب ہوتا ہے۔
لیکن اگر سلسلہ نسب کے اعتبار سے "سید" کہا جائے، یعنی نسلی سیادت مراد ہو،تو یہ لقب صرف اہل بیتِ نبوتؐ کی نسل، یعنی بنی ہاشم کی اولاد کے لیے مخصوص ہے۔وہی لوگ "سادات" کہلاتے ہیں جوخمس کے شرعی مصرف میں داخل ہیں (یعنی خمس کے حق دار ہیں)،اور جن پر صدقات لینا حرام ہے۔
لہٰذا تعظیم و ادب کے طور پر "سید" کا اطلاق وسیع ہو سکتا ہے، لیکن شرعی اور نسبی مفہوم میں یہ لقب صرف اُن مخصوص ہستیوں کے لیے خاص ہے جو بنی ہاشم کی نسل سے ہیں۔
---