logo-img
رازداری اور پالیسی
mohsin mehdi ( 38 سنة ) - پاکستان
9 ماہ قبل

ناد علی: حدیث، فرمان یا خود ساختہ دعا

ناد علی صغیر یا ناد علی کبیر کسی حدیث کا حصہ ہے، فرمان معصوم ہے یا خود سے بنائی ہوئی دعا ہے ؟


ہمارے پاس جو مصادر روایات موجود ہیں ان میں ناد علی کو بطور شعر ذکر کیا گیا ہے. مزید انکی حقیقت جاننے کیلئے اگر کتب احادیث کی طرف مراجعت کی جائے تو مندرجہ ذیل روایات ملتی ہیں. 1. مستدرک الوسائل (جلد 15، صفحہ 483) میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ شہیدؒ کے ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر میں کچھ اس طرح وارد ہوا ہے، "نَادِ عَلِيّاً مَظْهَرَ اَلْعَجَائِبِ تَجِدْهُ عَوْناً لَكَ فِي اَلنَّوَائِبِ كُلُّ هَمٍّ وَ غَمٍّ سَيَنْجَلِي بِوَلاَيَتِكَ يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ . " اس ذکر کو گمشدہ یا بھاگے ہوئے کو واپس لانے کے لیے دہرایا جاتا ہے، 2. بحار الانوار (جلد 20، صفحہ 73) میں کہا گیا ہے کہ وہ دیوان، جو امام علیؑ کی طرف منسوب ہے اس کی شرح لکھنے والے نے کہا کہ: نبیؐ کو اس دن "نَادِ عَلِيّاً مَظْهَرَ اَلْعَجَائِبِ تَجِدْهُ عَوْناً لَكَ فِي اَلنَّوَائِبِ كُلُّ غَمٍّ وَ هَمٍّ سَيَنْجَلِي بِوَلاَيَتِكَ يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ " کہہ کر پکارا گیا تھا۔ تاہم، اسی صفحے کے حاشیے میں اس بات پر تنقید کی گئی ہے کہ ان اشعار کی آخری عبارت میں عجیب پن پایا جاتا ہے اور اس کا پہلے والے حصے سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا۔ اس کا امکان ہے کہ یہ جملے کچھ جہلا یا صوفیوں کی طرف سے شامل کیے گئے ہیں، جو ان کے اصل معنی کی طرف دھیان دیے بغیر بطور ورد یا ذکر دہراتے ہیں. 3. شرح احقاق الحق (جلد 31، صفحہ 219) میں سید المرعشی نے ذکر کیا ہے کہ اس دعا کو کچھ علماءِ اہلِ سنت نے نقل کیا ہے، جن میں فاضل معاصر ابو ہاجر محمد السعید بن بسیونی زغلول شامل ہیں، جنہوں نے "موسوعة أطراف الحديث النبوي الشريف" (جلد 10، صفحہ 3) میں اس کا ذکر کیا ہے۔ ان حوالہ جات کے پیش نظر یہ بات سامنے آتی ہے کہ کسی بھی جگہ اس روایت کی واضح سند پیش نہیں کی گئی، تاکہ ہم اس روایت کے صحیح یا غلط ہونے کا حکم لگائیں، اور سند کا ذکر نہ ہونا ہی روایت کی تضعیف کا موجب ہے جس کی وجہ سے اس روایت کی نسبت یقین کے ساتھ رسول اکرمؐ یا جبرائیل یا کسی اور فرشتہ کی طرف نہیں کر سکتے۔ البتہ، ایک اہم نکتے کی طرف توجہ رہے کہ اسلام میں انبیاء، صالحین، اور اولیاء سے توسل کرنا قطعی طور پر جائز ہے، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ امام علیؑ سید الاوصیاء، سید الاولیاء اور مابعد پیغمبر سب سے افضل ہستی ہیں۔ لہٰذا، ان اشعار یا دیگر الفاظ کے ذریعے توسل کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ اس میں ان اصولوں کی پابندی ہو جو توسل اور شفاعت کے باب میں ذکر کیے گئے ہیں، اور ان اشعار کی نسبت نبیؐ یا فرشتوں کی طرف نہ کی جائے۔