وفات ، غسل و تدفین اور جسد اطہر سپرد خاک کادورانیہ
رسول اللہ کا جنازہ کس نے پڑھایا اور آپ کی وفات کس کے گھر میں ہوئی تاریخ اہلسنت سے بھی جواب دیں۔ آپ کو وفات کے کتنے دن بعد سپرد خاک کیا گیا ؟
ہمارے ہاں دو قسم کی روایات پائی جاتی ہیں۔
پہلی قسم کی روایات کے مطابق خود امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے اکیلے جنازہ پڑھا تھا یا آپ علیہ السلام کے ساتھ حضرت سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا، حضرت امام حسن و حسین علیہما السلام بھی شریک تھے۔ اس روایت میں تین اور لوگ جن میں حضرت سلیمان ، حضرت ابوذر، حضرت مقداد بھی شامل تھے یعنی ان چھ افراد نےامام علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے پیچھے با جماعت نماز جنازہ ادا کی۔
دوسری قسم کی روایات کے مطابق دس دس لوگ گروہ کی شکل میں داخل ہوتے اور امام علی علیہ السلام ان کے درمیان کھڑے ہو جاتے اور اس آیت مبارکہ کی تلاوت فرماتے: إِنَّ اَللّٰهَ وَ مَلاٰئِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى اَلنَّبِيِّ يٰا أَيُّهَا اَلَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوا تَسْلِيماً۔ اور جتنے لوگ بھی گروہ در گروہ آ رہے تھے وہ بھی اسی طرح سے اس آیت مبارکہ کی تلاوت کرتے ہوئے حجرہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں داخل ہو کر باہر چلے جاتے۔
حوالہ: (الکافی ج 1، ص 450 اور کتاب سُليم بن قيس الهلالي ج 2، ص 577)
اہل سنت کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اس دنیا سے رخصت ہوئے تو اس وقت آپ حضرت عائشہ کے ہاں تشریف فرما تھے انہوں نے آپ (ص) کا سر مبارک اپنی گود میں رکھا ہوا تھا جبکہ شیعہ کے نزدیک پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آخری وقت اپنے حجرے میں تشریف فرما تھے اور آپ (ص) کا سر مبارک امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی گود میں تھا۔
اہل سنت کے نزدیک پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رحلت کے تیسرے دن سپردِ خاک کیا گیا جبکہ شیعہ کے نزدیک معتبر تاریخ کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس دن رخصت ہوئے اسی دن ہی امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے تدفین کر دی تھی۔