میقات سے پہلے احرام باندھنا جائز نہیں ہے اور حالتِ احرام میں میقات سے گزر جانا کافی نہیں ہے بلکہ ضروری ہے کہ خود میقات سے احرام باندھا جائےجبکہ اِس حکم سے دو صورتیں مستثنیٰ ہیں:
1۔ میقات سے پہلے احرام کی نذر کرے، پس نذر کی وجہ سے میقات سے پہلے احرام باندھنا صحیح ہوگا اور میقات سے دوبارہ احرام باندھنا یا گزرنا ضروری نہیں ہے بلکہ نذر کے ذریعہ احرام باندھ کر ایسے راستے سے بھی مکہ جانا جائز ہے جس راستے میں کوئی میقات نہ آئے، اِس حکم میں واجب یا مستحب حج اور عمرہ مفردہ سب برابر ہیں لیکن اگر احرام حج یاعمرہ تمتع کا ہو تو اِس بات کی رعایت کرنا ضروری ہے کہ احرام حج کے مہینوں سے پہلے نہ ہو جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے۔
2۔ جب رجب میں عمرہ مفردہ کرنا چاہے اور اِس بات کا خوف ہو کہ اگر میقات تک احرام باندھنے میں تاخیر کرے گا تو رجب کے عمرہ مفردہ کا وقت ختم ہو جائے گا اِس صورت میں میقات سے پہلے احرام باندھنا جائز ہے اور اُس کا رجب کا عمرہ مفردہ شمار ہوگا اگرچہ عمرہ مفردہ کے باقی اعمال ماہِ شعبان میں ہی بجا لائے اور اِس حکم میں واجب اور مستحب عمرہ برابر ہیں۔