logo-img
رازداری اور پالیسی
ایک سال قبل

خمس کے احکام

اگر کسی شخص کا مال غیر مخمس ہو اور وہ خمس نکالنا چاہتا ہو تو وہ اس چیز کی موجودہ یا قیمتِ خرید میں سے کس کے حساب سے خمس ادا کرےگا؟


حسب رأي آیت اللہ سيد علی سيستانی

اس سوال کے جواب کے لیے ایک مختصر سی تمہید بیان کرنا ضروری ہے تاکہ جواب سمجھنے میں آسانی رہے۔ مکلّف کے ملکیتی اموال کی تین قسمیں ہیں: ۱۔ تجارت کے لیے جمع کردہ اموال جیسا کہ وہ مال جو کسی کی ملکیت میں آئے اور وہ اسے بعد ازاں فروخت کر کے اس سے منافع حاصل کرنے کے لیے اسے محفوظ کر لے یا اسٹاک مارکیٹ میں اس نیت سے شئیرز خرید کر رکھے کہ قیمت بڑھنے پر بیچوں گا یا زمین خرید کر رکھے کہ جب اس کی قیمت بڑھ جائے گی تو فروخت کر کے فائدہ حاصل کروں گا۔ ۲۔ وہ مال جو مکلّف کی ملکیت میں ہو لیکن وہ اسے فروخت کرنے کے بجائے اس کے منافع سے استفادہ کرنا چاہتا ہوجیسے پراپرٹی کرائے پر دے کر اس کے کرائے سے فائدہ اٹھانے کی نیت ہو یا کسی ملکیتی باغ کا مالک اسے فروخت کرنے کے بجائے اس کے پھل بیچ کر منافع کمانے کی نیت رکھتا ہو یا شیئرز کو محفوظ رکھ کر اس کا وہ منافع لینا چاہتا ہو جو کمپنی اسے دیتی ہے۔ ۳۔ وہ اموال جو مکلّف نے آنے والے سالوں کے اخراجات کے لیے جمع کر رکھے ہوں جیسے زمین خرید کر رکھی ہو کہ مستقبل میں اس پر اپنی رہائش کے لیے مکان تعمیر کرے گا۔ اس تمہید کے بعد مذکورہ بالاسوال کا جواب بالترتیب یوں ہو گا کہ: ۱۔ مکلّف نے وہ مال یا چیز جولےرکھی ہے وہ اس سے تجارت کرنا چاہتا ہے تو اس مال کا خمس نکالتے ہوئے اس کی موجودہ قیمت کا حساب کرنا ہو گالیکن یہ اس صورت میں ہے کہ جب موجودہ قیمت اس کی قیمتِ خرید سے کم نہ ہوئی ہو لیکن اگر وہ قیمتِ خرید سے کم ہو گئی ہو تو اس کی مزید دو صورتیں ہیں: الف۔ مکلّف نے وہ چیز گزشتہ سالوں کے اس آمدنی سے خریدی ہو جس پر سال گزر چکا ہو یعنی اس کی ملکیت میں کچھ مال تھا جس پر سال گزر چکا ہو اور اس نے اس کا خمس نکالے بغیر کوئی چیز خریدی تو ایسی صورت میں قیمتِ خرید کا خمس دینا ہوگا۔ ب۔ مکلّف نے وہ چیز اسی سال کی آمدنی سے خریدی ہو جبکہ اس آمدنی پر سال بھی نہ گزرا ہو اور اس چیز کی قیمت کم ہو گئی ہو یا بازاری قیمت بڑھنے کے بعد اسی سال کے دوران اس چیز کی قیمت کم ہوگئی ہو تو اس کی موجودہ قیمت کے مطابق خمس دینا ہوگا۔ اسی طرح اگر اس چیز کی بازاری قیمت سال گزر جانے تک بڑھی رہے اور مکلّف کے لیے اس چیز کو فروخت کرنا ممکن تھا لیکن اس نے اسے نہ بیچا ہو اور پھر اس چیز کی قیمت گر جائے تو اس صورت میں بھی موجودہ قیمت ہی کا خمس نکالنا ہوگا اور بنا بر احتیاطِ واجب جب اس چیز کی قیمت زیادہ تھی اور وہ فروخت کر سکتا تھا لیکن فروخت نہ کیا ہو تواس چیز کی قیمت میں واقع ہونے والی کمی کے پانچویں حصے کا وہ ضامن ہوگا اوروہ پانچواں حصہ بھی دینا ہو گا۔ اور جہاں تک دوسری اور تیسری قسم کے اموال کا تعلق ہے یعنی وہ چیزیں جو اس نے سرمایہ کاری کے لیے لے رکھی ہیں جبکہ خود ان چیزوں کو فروخت نہیں کرنا چاہتا یا وہ اموال جو اس نے مستقبل کے اخراجات کے لیے جمع کر رکھے ہوں یا حالیہ اخراجات کے لیے جمع کیے ہوں لیکن ان پر خمس واجب ہونے کے بعد استعمال کیا ہو جیسے کوئی گاڑی خریدے اور سال گزرنے کے بعد اسے استعمال کرے تو ان تمام صورتوں میں بھی موجودہ قیمت کا خمس دینا ہوگا چاہے قیمت بڑھے یا کم ہو لیکن اگر اس نے وہ چیز گزشتہ سالوں کےاس منافع سے خریدی ہوجس پر خمس واجب ہو چکا تھا تو اس صورت میں قیمتِ خرید کا خمس دے گا۔