post-img

علی بن حسن مثلث کون تھے؟

علی بن حسن مثلث کون تھے؟

اسم مبارک
ابو حسین علی بن حسن مثلث بن مثنی بن امام حسن مجتبی (علیہ السلام)۔
ولادت باسعادت
آپ کی ولادت باسعادت 101ھ مدینہ منورہ میں ہوئی۔
مشہور القاب
علی الخیر، علی العابد، علی الزاھد، ذوالثفنات۔
جد بزرگوار
آپ کے جد بزرگوار حضرت حسن مثنی بن امام حسن مجتبی (علیہ السلام) وہ ہستی ہیں جنہوں نے واقعہ کربلا میں امام حسین (علیہ السلام) کے ہم رکاب جہاد کیا اور زخمی ہو کر زمین پر گر پڑے۔ ابن سعد کے لشکر نے جب آپ کا سرمبارک جدا کرنے کی کوشش کی تو اس وقت آپ کے بدن مبارک میں رمق حیات موجود تھی۔ اسماء بن خارجہ بن عیینہ الفزاری جو کہ ابن سعد کے لشکر میں ہی تھا اس نے کہا کہ اس کو میرے حوالے کر دو، اگر ابن زیاد نے میرے حوالے ہی کیا تو خوب اور اگر ایسا نہ ہوا تو جیسا امیر چاہے گا ویسا ہی ہوگا۔ آپ کو اس کے پاس ہی رہنے دیا اور آپ کو شہید نہ کیا گیا۔ بعد از آں آپ کا کوفہ میں علاج معالجہ ہوا اور آپ بازیاب ہو کر مدینہ تشریف لے گئے۔
والد ماجد
آپ کے والد ماجد حسن مثلث بن حسن مثنی تھے۔ جن کی کنیت ابو علی تھی جن کے متعلق تاریخی مصادر یہ گواہی دیتے ہیں کہ وہ انتہائی عبادت گزار، زاہد، فاضل اور متقی تھے۔
والدہ ماجدہ
آپ کی والدہ فاطمہ بنت عامر بن عبد اللہ بن بشیر بن عامر بن مالک بن جعفر بن کلاب تھیں۔
زوجہ محترمہ
آپ نے اپنے چچا کی بیٹی جناب زینب بنت عبداللہ بن حسن مثنی سے شادی کی۔ جو ایک جلیلۃ القدر اور کریمہ خاتون تھیں۔
اولاد
ابو عبد اللہ الحسین، حسن المکفوف، عبد الرحمن، عبداللہ، محمد۔
قید
آپ کو منصور دوانقی نے مدینہ منورہ میں قید کر لیا تھا اور اسی اذیت ناک قید میں آپ کی شہادت ہوئی۔
یقین
شیخ محمد مہدی حائری نقل کرتے ہیں کہ آپ مستجاب الدعوات تھے۔ آپ کے ساتھ جو اولاد امام حسن (علیہ السلام) میں سے قید تھے انہوں نے عرض کی کہ دعا کریں ہمیں اس قید سے رہائی مل جائے ۔اس پر آپ (علیہ السلام) نے فرمایا: ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں کچھ منازل و مقامات ہیں جن تک ہم اس قید کی صعوبتوں کے بغیر نہیں پہنچ سکتے۔ اور منصور کے لیے جہنم میں کچھ پست درجے ہیں جن تک وہ ہم پر ظلم کرنے کے نتیجے میں پہنچے گا۔ اب اگر ان مقامات تک جانا چاہتے ہو تو صبر کرو ورنہ میں دعا کرتا ہوں۔ سب نے کہا ہم صبر کریں گے یہاں تک کہ خدا تعالیٰ ہمیں ان مقامات تک پہنچا دے۔ اس واقعہ کے تین دن بعد آپ سمیت ان تمام افراد کو شہید کردیا گیا۔
تلاوت قرآن اور اوقات نماز
اولاد امام حسن مجتبیٰ (علیہ السلام) ایسی قید میں تھے کہ جس میں وقت کا اندازہ نہیں ہو سکتا تھا۔ لہذا ان افراد نے وقت کو تلاوت قرآن پر تقسیم کر لیا اور تلاوت قرآنی سے معلوم ہوتا تھا کہ اب کون سا وقت ہے۔
شہادت
اس بابت ایک روایت کہتی ہیں آپ کو زہر دیا گیا۔
جبکہ دوسری روایت کے مطابق آپ حالت سجدہ میں تھے کہ خالق حقیقی سے جا ملے۔
باقی افراد
قید میں صرف آپ اکیلے نہ تھے بلکہ سترہ یا بیس افراد جو کہ اولاد امام حسن (علیہ السلام) سے تھے آپ کے ہمراہ قید تھے۔ جن میں سے کچھ کو اسی قید خانہ میں زندہ دفن کیا گیا، بعض کو دیوار میں چنوایا گیا اور بعض کو زہر سے شہید کیا گیا۔
سن شہادت
آپ کی شہادت 146 ہجری میں ہوئی۔
قبر مبارک
آپ کی قبر مبارک اسی سرداب میں ہے جس میں آپ کو قید رکھا گیا تھا۔