سوال: کیا ایسی روایات موجود ہیں جن میں رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) کی رحلت پر حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) نے نوحہ پڑھا ہو؟
جواب: "العقد الفرید" میں ہے کہ جناب فاطمہ (سلام اللہ علیہا) اپنے پدر بزرگوار (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) کی قبر مطہر پر تشریف لائیں اور فرمایا:
انّا فقدناك فقدَ الأرض وابلها * وغابَ مُذ غِبتَ عنّا الوحی والكُتبُ
فلیت قبلك كان الموت صَادَفَنا * لمّا نُعیت وحالت دونك الكُثُبُ
(یقینا میں نے آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) کو کیا کھویا کہ زمین اور اس کی شادابی کھو گئی اور جب سے آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) پردے میں گئے ہم سے تو وحی اور (آسمانی) کتابیں پردے میں چلی گئیں، اے کاش آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) سے پہلے ہم کو موت آ جاتی، ابھی تو آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) کو دفنایا نہیں گیا تھا کہ ریت کے ٹیلہ (کی مانند لوگوں کی جماعت) آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) کو چھوڑنے کو تیار ہو گئی)۔
حمّاد بن سلمہ نے ثابت سے نقل کیا ہے ، انہوں نے انس سے، انہوں نے کہا : جب ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) کی تدفین سے فارغ ہوئے، تو جناب فاطمہ (سلام اللہ علیہا) میری طرف متوجہ ہوئیں اور فرمایا: اے انس! کیسے تم لوگوں کا دل آمادہ ہوا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) کے چہرے اقدس پر مٹی ڈالنے پر تیار ہو گئے؟ پھر آپ (سلام اللہ علیہا)نے گریہ و ماتم کیا: "اے میرے بابا! آپنے اپنے ربّ کی دعوت کو قبول کیا، اے میرے بابا! جس کے ربّ نے اسے اپنے قریب کر لیا، اے میرے بابا! جس کے ربّ نے اسے بلا لیا، اے میرے بابا! جبرئیل کی طرف ان کی بازگشت ہے، اے میرے بابا! جنّت الفردوس جن کا ٹھکانہ ہے"، انس کہتے ہیں: اس کے بعد آپ (سلام اللہ علیہا) خاموش ہو گئی، اور اس سے آگے کچھ نہیں فرمایا۔[1]
دحلان کی سیرت نبوی میں ہے: جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) کو دفن کیا گیا تو جناب فاطمہ (علیہا السلام) نے فرمایا: کیا تم لوگوں کا دل آمادہ ہو گیا کہ تم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) پر مٹی ڈال دی؟ پھر آپ علیہا السلام نے قبر شریف کی مٹی کو اٹھایا اور اس کو اپنی دونوں آنکھوں پر رکھا اور یہ اشعار پڑھے :
ماذا على من شمّ تربة أحمدٍ * ان لا یشمّ مدى الزمان غوالیا
صُبّت علی مصائب لو أنّها * صُبّت على الأیام عدن لیالیا
کیا حال ہوگا اس کا جو احمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) کی تربت کو سونگھتا ہے کہ اس نے طویل زمانے تک ایسی ہولناکی کو محسوس نہیں کیا ہوگا، مجھ پر وہ مصیبتیں ڈال دی گئی کہ اگر وہ دِنوں پر ڈالی جاتیں وہ راتوں میں تبدیل ہو جاتے۔[2]
اور ابن سیّد الناس کی کتاب "عیون الاثر" میں ہے کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) کو دفن کیا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) کی بیٹی جناب فاطمہ (علیہا السلام) نے یہ اشعار پڑھے :
اغبر آفاق السّماء وكُوّرت * شمس النهار وأظلم العصرانِ
فالارض من بعد النبی كئیبةٌ * أسفاً علیه كثیرة الرجفانِ
فلیبكه شرق البلاد وغربها * ولیبكه مُضر وكلُّ یمانِ
ولیبكه الطود المعظم جوه * والبیت ذو الاستار والاركانِ
یا خاتم المبارك ضوءه * صلّى علیك منزل الفرقانِ
(آسمان کے اطراف میں گرد و غبار چھا گیا، دن کا سورج اور صبح و شام تاریکی میں ڈوب گئے، پس زمین نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) کے بعد تاریک ہے، ہائے افسوس زمین پر کثرت اضطراب ہے، چاہیئے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) پر مشرق و مغرب کے سارے شہر گریہ کریں، آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) پر چاہیئے کہ ہر برا اور اچھا گریہ کرے، چاہیے کہ آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) پر بڑی اونچائی والے پہاڑ گریہ کریں اور ایسےگھر بھی کہ جن میں پردے اور ستون ہیں، اے خَاتم کہ جن کی روشنی بابرکت ہے ،آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلّم) پر درود اے فرقان کی نزول گاہ)[3]
مرکز الابحاث العقائدیۃ
جواب ماخوذ از : https://www.aqaed.com/faq/2278/
[1] العقد الفرید 3: 194 - 195 كتاب الدرّة فی النوادی والتعازی والمراثی
[2] السیرة النبویة 3: 364 - 365، السیرة الحلبیة پر حاشیہ ، طبع مصر
[3] عیون الأثر 2: 423 ذكر مصیبۃ الأوّلین والآخرین من المسلمین بوفاة رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ